اسلوب آرگنایزیشن کے زیر اہتمام شعری نشست منعقد

 

کنپور شہر کی فعال ادبی و ثقافتی تنظیم اسلوب آرگنایزیشن ک زیر اہتمام شعری نشست بعنوان ایک شام فرحت احساس و شارق کیفی کے نام سے بمقام کاشانہ شارق عنایتی بن سلیم عنایتی (مرحوم) پریڈ کانپور منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت شہر کے مشہور صنعت کار و ادب دوست شکیل مرزا نے کی۔ مہمان خصوصی عارف ایوبی صدر شعبہ فارسی لکھنؤ یونیورسٹی نے نشست کی ابتدا میں "اردو ادب کی ارتقاء میں ادبی محفلوں کا تعاون" عنوان سے مقالہ پڑھا جس میں انہوں نے کہا کہ ہمارے قدماء نے ادبی محفلوں کو منعقد کرکے ہمیں اجتماعات منعقد کرانے کا شعور بخشا ہے جسے ہمیں اپنی اگلی نسلوں تک لے جانا ہے۔مہمان ذی وقار سینیر آئی پی ایس منیش شکلا اور عزم شاعری رہے، نشست کا آغاز قاری قاسم حبیبی کی نعت سے ہوا اس کے بعد غزل کے دور کا آغاز ہوا پیش ہیں شعراء کے چنندہ اشعار۔


اے زمیں حسن ترا اور بڑھانے کے لیے

رکھ لیا سر پہ ترے گنبد خضرا اس نے

قاری قاسم حبیبی 

فرار ہو گئ ہوتی کبھی کی روح مری

بس ایک جسم کا احسان روک لیتا ہے

فرحت احساس

گھر سے نکلے چوک گۓ پھر پارک میں بیٹھے

جگہ جگہ تنہائی کو بکھرایا ہم نے

شارق کیفی

 

مرے ہنستے ہوئے چہرے سے دھوکا کھا رہے ہو تم

مرا اترا ہوا چہرہ دکھائی کیوں نہیں دیتا

منیش شکلاشکلا

شہر جاں سے کوئی طوفان گزر جانے دے

مجھ کو اس بار زرا ٹھیک سے مر جانے دے

عزم شاعری

سبھی اپنی اداکاری میں گم ہیں کسی کو چاہتا کوئی نہیں ہے

شعیب نظام

دیکھ آ کر کہ تیرے ہجر میں بھی زندہ ہیں

 تجھ سے بچھڑے تھے تو لگتا تھا کہ مر جائیں گے 

اسلم محمود 

ایک ذرا سی دیر ہوئی کیا اس کی گلی تک جانے میں

 تنہائی کی شکل میں اب تک بھرتے ہیں جرمانہ ہم

غلام مصطفیٰ فراز

ان آندھیوں کو بھی ضد ہے قدم نہ روکیں گی

رہے لبوں پہ کسی کے دعا بھی کتنی دیر

یاور وارثی

زہن و دل و لب دست و پا اب سب ہیں مجھ سے منحرف

اپنی انہیں فوجوں سے ہوں ہارا ہوا سالار میں

فاروق جائسی


ضرور آپس میں دونوں کا کوئی رشتہ نکلتا ہے 

چراغِ شام بھی جلتا ہے میرا دل بھی جلتا ہے

ظہیر کانپوری 

ہم ایسے آوارہ روش کو

جلوت کی سی خلوت کہتی آصف صفوی

سو بار ٹوٹنے پہ بھی ہارا نہیں ہوں میں

مٹی کا اک چراغ ہوں تارا نہیں ہوں میں

ذیشان نیازی

گھر کی اک اک اینٹ کے کردار کو دیکھا گیا

ہم تو یہ سمجھے تھے یہ دیوار و در دیکھے گا کون 

اختر کانپوری 

ان آنکھوں سے یہ موسم برشگال نہیں جا رہا ہے

مگر اس کی یادوں کو دل سے نکالا نہیں جا رہا ہے 

جمال الدین نواز

 ان کے علاوہ ڈاکٹر ابرار خسرو، شارق عنایتی، حسان اعظمی، معین الاسلام،نواب حسین، مقصود خاں الن،شاہد اختر، مسرور خان، ندا لاری، گلزار لاہرپوری شریک بزم رہے۔ نشست کے اختتام پر نشست کے کنوینر ذیشان نیازی نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

No comments:

Post a Comment