غوث اعظم کا گھرانہ بڑی عزت و شان والا ہے:مولانا عمر قادری

تنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کے زیر اہتمام جشن غوث الوریٰ و اصلاح معاشرہ کا تیسرا  جلسہ ہیرامن پوروہ میں منعقد

کانپور 9 نومبر:ولیوں کے سردار شیخ محی الدین عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہ کی بارگاہ عالی وقار میں خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کے زیر اہتمام آٹھواں سالانہ جشن غوث الوریٰ و اصلاح معاشرہ کا تیسرا  جلسہ مسجد مبین الحق ہیرامن پوروہ میں منعقد ہوا جسکی صدارت تنظیم کے صدر حافظ و قاری سید محمد فیصل جعفری نے کی مسجد ھذا کے خطیب و امام و تنظیم کے ترجمان مولانا محمد عمر قادری نے خطاب فرماتے ہوئے کہا کہ سرکار غوث اعظم رضی اللہ عنہ کے نانا جان حضرت سومئی شہر جیلان کے مشہور مشائخ و رئوسہ میں شامل تھے بڑے عابد و زاہد،مستجاب الدعواة،قائم الیل و صائم النہار تھے ضعیف و نہیف ہونے کے باوجود کثیر النوافل و دائم الذکر تھے اور اسی کے ساتھ عجم کے مشائخ سے فیوض و برکات حاصل شدہ تھے آپکی کرامتیں بڑی مشہور ہیں حضرت عبد اللہ قذوینی کا بیان ہے کہ ایک بار ہمارے کچھ احباب تجارت کی غرض سے سرقند گئے جب وہاں ایک سہرہ میں پہونچے تو کئی ہتھیار سواروں نے آکر قافلہ کو گھیر لیا سارے لوگوں نے بیک زیان کہا یا عبد اللہ سومئی المدد ادھر پکارا ادھر دیکھا کہ حضرت عبد اللہ سومئی سب کے ساتھ کھڑے ہیں اور ڈاکؤں سے فرما رہے ہیں دور یو جاؤ اس قافلہ سے آپکی آواز کی ہیبت سے سارے ڈاکو بھاگ نکلے اور دوبارہ واپس نہ آئے ادھر مارے خوشی کے سارے لوگ یہ ہی نہ دیکھ سکے کہ حضرت عبد اللہ سومئی کدھر گئے جب بڑی جستجو کے بعد بھی نہ ملے تو لوگ تھک ہار کر بیٹھ گئے اور کہا واپس جیلان پہونچ کر حضرت سے اس معاملے میں بات کریں گے جب یہ قافلہ جیلان میں داخل ہوا تو ہر ملنے والے شخص کو اس واقعہ کی خبر دی اور ہر سننے والا یہی جواب دیتا کہ تم جس وقت حضرت عبد اللہ سومئی کا وہاں رہنا بتا رہے ہو حضرت تو اس وقت ہم سب لوگوں کے ساتھ جیلان میں تھے جہاں سرکار غوث پاک کے نانا جان بلند پایا بزرگ ہیں وہیں آپکے والدین اور پھوہھی جان بھی اپنے وقت کے زبردست وکی و ولیہ گزرے ہیں آپکے والد کریم کے سیب کھانے اور اس کا کفارہ ادا کرنے کا واقعہ کس نے نہیں سنا آپ نے ایک سیب جو نہر سے بہتا ہوا آیا تھا کھا لیا اور سوچا کہ نہ جانے کس کا تھا کہ میں نے بغیر اجازت کھا لیا یہ سوچ کر اسی طرف چل پڑے جس طرف سے سیب آیا تھا تو دیکھا تو ایک سیب کا پیڑ دریا جانب جھکا ہے (سوچا سیب اسی سے گرا ہوگا) جب باغ کے مالک کے پاس گئے اور سارا واقعہ بتایا تو مالک نے آپکو 12 سال اس باغ کی نگہبانی سونپ دی یہ مالک حضرت عبد اللہ سومئی ہی ہیں کہ نگاہ ناز سے وہ آپکو سزا نہیں دینا چاہتے بلکہ پرکھنا چاہتے ہیں جب 12 سال کی مدت پوری ہو گئی تو فرمایا تمہارے کفارے کیلئے تمہیں ایک اور کام کرنا ہے وہ یہ کہ میری ایک بے دست و پا بیٹی ہے جس سے تمہیں نکاح کرنا ہوگا آپکے والد حضرت ابو صالح نے ہاں کردی اور بعد نکاح جب حجرہُ خاص میں داخل ہوئے تو صحیح الاعزا لڑکی کو دیکھ کر حیرت میں پڑ گئے اور الٹے قدم باہر آ گئے حضرت عبد اللہ سومئی سے پوچھا کہ اندر کون ہے؟ فرمایا میری بیٹی اور تمہاری زوجہ عرض کی حضور لیکن آپ نے تو فرمایا تھا کہ وہ بے دست و پا ہے؟ فرمایا کہ اسکے کوئی قدم آج تک خلاف شرع نہیں اٹھے اسلئے معزور کہا اسکے ہاتھ اپنے رب کے سوا کسی کے سامنے نہیں پھیلے اسلئے معزور کہا اس نے کبھی کسی اجنبی کو نہ دیکھا نہ سنا اسلئے معزور کہا حضرت ابو صالح نے اس نیک خاتون کو اپنا لیا اور اسی پارسا بیوی کے پاکیزہ بطن سے 60 سال کی عمر میں جو بچہ زمانے کیلئے آفتاب ولایت بن کر چمکا اسی نورانی شخصیت کو لوگ غوث اعظم کہتے ہیں  اس سے قبل جلسہ کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے حافظ محمد طالب نے کیا حافظ محمد مونس؛ محمد جنید؛ محمد رئیس نے بارگاہ غوث اعظم میں نعت و منقبد کا نذرانہ پیش کیا جلسہ صلاة و سلام و دعا کے ساتھ اختتام پزید ہوا بعدہُ جلسہ حاضرین میں شیرنی تقسیم ہوئی مہمان خصوصی سیتاپور چکھڑی کے پردھان جناب محمد رفیق رہے شرکاء میں حاجی عبد الباقی، سید زکی عرف سنا بھائی،انیس انصاری، وسیم قریشی، فیروز قریشی،محمد یامین قریشی،ضمیر خاں،ضیاءالدین ازہری وغیرہ لوگ موجود تھے


No comments:

Post a Comment