تنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کے زیر اہتمام ذکر شہدائے کربلا کا پانچواں جلسہ اجیت گنج میں منعقد
کانپور 16 اگست: سبط نبی ،راکب دوش پیمبر ،جگر گوشۂ بتول،چمن مرتضی کے پھول ،ریحانہ رسول ،سردار جنت،خلیفہ راشد،مصلح اعظم،ابو محمد حضرت امام حسن مجتبیٰ،رضی اللہ عنہ کی ولادت پاک 15،رمضان المبارک،53 ہجری میں ہوئ،آپ کی پیدائش کے ساتویں روز سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کا عقیقہ فرماکر آپ کا نام حضرت ہارون علیہ السلام کے فرزند شبر کے ہم وزن و ہم معنی نام پر حسن رکھا ان خیالات کا اظہار تنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کے زیر اہتمام اجیت گنج نزد مسجد ظہور عالم شاہ میں ہوئے ذکر شہدائے کربلا میں رضا جامع مسجد بیگم پوروہ کے خطیب و امام مولانا ابرار احمد حبیبی نے کیا تنظیم کے صدر حافظ و قاری سید محمد فیصل جعفری کی صدارت میں ہوئے جلسہ کو مولانا نے مزید فرمایا کہ ،آپ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم شبیہ تھے چنانچہ صحیح بخاری باب مناقب الحسن،میں ایک حدیث حضرت انس سے مروی ہے کہ حسن بن علی سے زیادہ کوئ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ نہیں تھا،آپ سے تیرہ حدیثیں بھی مروی ہیں،آپ سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی روایت کیا ہے(تاریخ الخلفاء)،آپ جنتی جوانوں کے سردار ہیں چنانچہ امام ترمذی نے اپنی جامع باب مناقب الحسن میں حضرت ابو سعید خدری سے روایت کیا کہ حسن و حسین جنتی جوانوں کے سردار ہیں، سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم آپ کا اشمام فرماتے،امام بخاری نے ابن عمر سے باب مناقب الحسن میں روایت کیا کہ آپ نے فرمایا کہ یہ (حسن و حسین) میرے دنیاوی پھول ہیں( جنھیں آپ سونگھا کرتے تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسنین کریمین کو اپنا بیٹا فرمانے کے بعد ان کی محبت کو لازم قرار دیا،چنانچہ امام ترمذی نے باب مناقب الحسن میں اسامہ بن زید سے روایت کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بارگاہ ایزدی میں عرض کی اے اللہ یہ دونوں میرے بیٹے،میری بیٹی کے بیٹے ہیں میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بھی کر،اور ان سے بھی محبت فرما جو ان سے محبت کرتے ہیں، امام بخاری حضرت ابو بکرہ سے کتاب الصلح میں روایت کرتے ہیں کہ
No comments:
Post a Comment