انبیائے کرام کے بعد سب سے افضل و برتر شخصیت حضرت ابوبکرصدیقؓ کی: مفتی حارث عبد الرحیم فاروقی

جمعیۃ علماء شہر کانپور کے زیر اہتمام مسجد بخشو جراہ پٹکاپور میں سیدنا صدیق اکبرؓ کانفرنس کا انعقاد

کانپور:۔ ہم سب کا یہ عقیدہ اور امت کا اجماع و اتفاق ہے کہ انبیائے کرام کے بعد روئے زمین پر سب سے افضل، برتر،بہتر و بزرگ شخصیت سید نا حضرت ابوبکرصدیقؓ کی ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار جمعیۃ علماء شہر و مجلس تحفظ ختم نبوتؐ کانپور کے زیر اہتمام منائے جا رہے یوم ابوبکر صدیقؓ کے موقع پر انجمن نوجوانان پٹکاپور کی جانب سے مسجد بخشو جراہ پٹکاپور میں منعقد سیدنا صدیق اکبرؓ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کاکوری لکھنؤ سے تشریف لائے مولانا مفتی حارث عبد الرحیم فاروقی نے کرتے ہوئے کہا کہ بلا شبہ انبیائے کرام، بزرگان دین، قطب و ابدال، اتقیاء و مفسرین،محدثین، شہداء، اولیاء اور کاملین سب کا اپنا مقام و مرتبہ ہے لیکن جو مرتبہ حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ کا ہے وہ مقام کسی کا نہیں ہے۔ اب اگرکوئی شخص ریسرچ اکیڈمی قائم کر اس میں بڑے بڑے محققین کو جمع کرکے تحقیق کرے کہ دیکھیں کون سب سے افضل ہے تو اس کو تحقیق نہیں بلکہ شرارت کہا جائے گا۔ اللہ کے رسول حضرت محمد مصطفی ﷺ کے تمام صحابہ کرام چاہے وہ چھوٹے ہوں یا بڑے،مالدار ہوں یاغریب، مرد ہوں یا عورت ہم سبھی سے محبت کرتے ہوئے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سب کے سب نبیؐ کے دلارے،چہیتے اور بخشے بخشائے ہیں، سب کا اپنا مقام ومرتبہ ہے۔ نبیؐ کا فرمان ہے کہ میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں، جس کی بھی پیروی کر لوگے کامیاب ہو جاؤ گے۔ سارے صحابہ نبیؐ کیلئے اپنی جان نچھاور کرنا اپنی سعات سمجھتے اور ایک اشارے پر جان ہتھیلی پر لے کر تیار رہتے تھے۔ اللہ نے صدیق اکبرؓ کو یہ مقام دیا کہ قرآن میں ان کو صحابی کہا ہے اور قرآن کی اس آیت کی تشریح میں امت کا اجماع ہے کہ اللہ کے اس فرمان کہ ’نبیؐ کے یہ ساتھی جو صدیق اکبر ہیں‘، ان کی صحابیت قرآن سے ثابت ہے۔ اللہ نے اُس دور میں موجود پوری امت محمدیؐ اورموجود سارے صحابہ کو ایک طرف رکھا ہے اور صدیق اکبرؓ کو ایک طرف رکھ کر کہا ہے کہ اے ایمان والوں اگر تم محمدرسول اللہﷺ کی مدد نہ بھی کرو گے تو اللہ ان کی مدد کر رہا ہے اور اللہ جو مدد کر رہا ہے اس میں ظاہری مدد صدیق اکبرؓ کے ذریعہ سے ہوئی۔ یارغار کا لقب حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ کو ایسے ہی نہیں مل گیا بلکہ اس کیلئے جان، مال، اولادکے ساتھ اپنے جذبات و احساسات تک کی جو قربانیاں انہوں نے دی وہ کسی نے نہیں دی اسی لئے جو مقام ان کا ہے وہ کسی کا نہیں۔ ہمارے اندر جو خون دوڑ رہا ہے اگر کوئی باغیرت مسلمان ہے تو اس کو یہ سمجھنا چاہئے کہ ہم کو جو ایمان اور ہدایت ملی ہے اس میں کہیں نہ کہیں حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ کا مال بھی لگا ہوا ہے جو نسلوں در نسلوں سے ہوتا ہوا ہم تک پہنچا ہے۔مولانا نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے ہم پر لاکھوں کروڑوں احسانات ہیں جسے ہم شمار نہیں کر سکتے لیکن اللہ نے کبھی نہیں کہا کہ ان کے ہم پر کیا کیا احسان ہیں؟ ایسے میں وہ اللہ ہمیں بتا رہے ہیں کہ ہم نے رسول ؐ کو بھیجایہ میرا بہت بڑا احسان ہے بالخصوص ایمان والوں کیلئے۔ رسول اللہ ؐ سب کے محسن ہیں اور رسولؐ فرما رہے ہیں کہ کسی نے بھی اگر میرے اوپر احسان کیا تو میں نے اس کا احسان چکا دیا ہے سوائے ابوبکر کے، ان کے احسانات ہیں کہ اللہ قیامت کے دن ان کے احسانات کا بدلہ دے گا۔

جمعیۃ علماء کانپور جنرل سکریٹری مولانا امین ا لحق عبداللہ قاسمی صدر مجلس تحفظ ختم نبوتؐ کانپورنے کہا کہ صحابہ کرامؓ کی مدح،تعریف و تعظیم اور مقام ومرتبہ بیان کرنا ہر ایمان والے کی ذمہ داری ہے۔ ایسے ماحول میں جب صحابہ کرامؓکی عظمت، حیثیت اور مقام و مرتبہ کو گھٹانے اور ان پر سے اعتماد ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہو تو اس موقع پر یہ ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے۔ پورا دین، نماز، کلمہ، روزہ یہ سب جن کے ذریعہ سے ہمیں ملا ان کے لئے اپنا تن،من،دھن لگانا ہماری ضرورت ہے۔ اگر ہمیں یاد ہو تو لاک ڈاؤن کے درمیان جب مساجد بند کر دی گئیں تو ہر مسلمان کہیں نہ کہیں پریشان رہتا تھا کہ کسی طرح موقع مل جائے اور ہم اپنی مسجد میں نماز ادا کرسکیں لیکن جن صحابہ ؓ کی وجہ سے آج ہمیں یہ مسجدیں ملیں اگر ہم ان کو ہی بھول جائیں تو یہ کہاں کا انصاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ سمیت دیگر تمام عبادتیں اس بات کی گارنٹی نہیں دے سکتی ہیں کہ یہ ہمیں جنت میں لے جائیں گی لیکن نبیؐ کی ختم نبوت اور صحابہ کرامؓ کی عظمت کا دفاع کے بارے میں قسم کھائی جا سکتی ہے کوئی شخص اس کام سے جڑ جائے تو قیامت کے دن نبی کریمؐ کی سفارش ضرورنصیب ہوگی۔
کانفرنس کی صدارت فرما رہے جمعیۃ علماء کانپور کے نائب صدر مولانا نو رالدین احمد قاسمی نے فرمایاحضور اکرمﷺ نے اپنی وفات سے کچھ دن قبل ایک لشکر ترتیب دیا تھا جسے جیش اسامہ کہا جاتا ہے۔ وہ لشکر ابھی ایک ہی منزل گیا تھا کہ حضور پاکؐ کاوصال ہو گیا، وہ لشکر لوٹ آیامسلمانوں میں ایک عجیب سی کیفیت تاری ہو گئی تھی حضرت عمر ؓ ماننے کو تیار نہیں تھے کہ نبیؐ کا وصال ہو گیاہے، سارے مسلمانفکر مند ہیں کہ اب کیا ہوگا؟ حضورؐ کے بعد جب حضرت ابوبکرصدیقؓ کو جب خلیفہ بنایا گیا تو آپؓ نے سب سے پہلا کام یہ انجام دیا کہ جیش اسامہ کو روانہ ہونے کا حکم دیا۔ اس پر حضرت عمرؓ، حضرت عثمان ؓ، حضرت علیؓ کے ساتھ ساتھ دیگر صحابہ کرامؓ نے آکرکہا کہ اس وقت صورتحال بہت نازک ہے، حضورؐ کا وصال ہوا ہے اور مسیلمہ کذاب کا فتنہ سامنے ہے۔ مسلمان پس و پیش میں ہیں اس وقت جیش اسامہ کو نہ بھیجا جائے جب حالات نارمل ہوں گے تو دیکھا جائیگا۔ اس پر حضرت ابوبکرؓ کا جو جواب تھا وہ ہمارے لئے سبق بن گیا کہ جس لشکر کو حضورؐ نے روانہ کیا ہے ابوبکرؓ کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئے جائیں وہ ابوبکر ؓ کو گوارہ ہے لیکن اب حضورؐ کے فیصلے کو نہیں بدلا جائے گا اور لشکر اسامہ تو جاکر رہے گا۔ پھر انہوں نے ایک تاریخی جملہ کہا کہ ابوبکر ؓ کے ہوتے ہوئے نبیؐ کا فیصلہ بدل جائے اوردین کے اندر کمی آجائے اور ابوبکر ؓزندہ رہے یہ نہیں ہو سکتا۔آج ہمیں بھی اس جذبے کی ضرورت ہے، اسلام دشمن طاقتیں ہر طرح سے اسلامی تاریخ کو مسخ کرکے مٹانا چاہتی ہیں اس کیلئے طرح طرح کے حربے اپنائے جا رہے ہیں اس لئے ہم اور ہمارے نوجوان بھی آج حلفلیں کہ اپنے رہتے ہوئے نبیؐ کے دین کے اندر کسی طرح کی کوئی کمی نہیں آنے دیں گے اور دین اسلام و نبیؐ، صحابہؓکی عظمت کی خاطر ہر طرح کی قربانی دینے کیلئے تیار رہیں گے۔
اس سے قبل کانفرنس کا آغاز قاری مجیب اللہ عرفانی نے تلاوت قرآن پاک سے کیا۔ مولوی محمد شعیب بلرامپوری اور مولوی محمد نجیب جامعی نے نعت و منقبت کا نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ نظامت کے فرائض مفتی اظہار مکرم قاسمی ناظم مجلس تحفظ ختم نبوتؐ کانپور نے انجام دئے۔ مولانا خلیل احمد مظاہری کی دعاء پر کانفرنس اختتام پذیر ہوئی۔ اس موقع پر کانفرنس میں خاص طور سے مولانا محمد انعام اللہ قاسمی، مولانا محمد انیس خاں قاسمی، مفتی عبد الرشید قاسمی، مولانا انیس الرحمن قاسمی، مولانا انصار احمد جامعی، مفتی محمد دانش قاسمی، مولانا محمد ذاکر قاسمی، حافظ محمد سلمان جامعی، حافظ محمد ریحان علی کے علاوہ دیگر لوگ موجود رہے۔ مولانا محمد طاہر قاسمی، مولانا انوار عالم ندوی، اعجاز الحسن، ریاض احمد، فراز رئیس نے آئے ہوئے مہمان کا شکریہ ادا کیا۔ 

No comments:

Post a Comment