اصلاح ورک شاپ کی محفلیں ہر جگہ منعقد ہوں:مولانا شاہد مصباحی

 اناؤ:31 دسمبر کی شب ہونے والے سیلبریشن جن میں وہ حرام کاریاں وجود میں آتی ہیں (جس سے اللہ و رسول ناراض ہوتے ہیں) اس پر روک لگانے کیلئے قاسم نگر واقع دار العلوم اہل سنت منظر اسلام ایجوکیشنل سوسائیٹی کے زیر اہتمام ایک روزہ تربیتی نشست بنام اصلاح ورک شاپ منعقد ہوئی جسکی سرپرستی قاضئی شہر اناؤ مولانا نثار احمد مصباحی اور صدارت ادارہ کے پرنسپل مولانا شعیب خاں مصباحی نے کی پہلا خطاب مولانا محمد جنید مصباحی کانپوری نے کی انھوں نے 31 دسمبر کی شب اور ہمارے نوجوان کے مضمون پر خطاب فرماتے ہوئے کہا کہ شراب،جوا،ناچ گانہ،زنا جیسی بدکاریوں کا رد کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ وہ کام ہے جنھیں اللہ ہرگز پسند نہیں فرماتا اور ایسا کرنے والوں سے وہ سخت ناراض رہتا ہے اور مذاہب کے ماننے والے کیا کر رہت ہیں ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں لیکن جب ہم اپنے نوجوانوں کو ان خبیث کاموں میں ملوث دیکھتے ہیں تب ہمیں بڑی شرمندگی بھی ہوتی ہے اور بڑا غم بھی جب یہ ہماری روایت ہی نہیں تو ہم اسے کیوں مناکر اپنے کریم رب کی ناراضگی مول لے رہے ہیں جالون سے آئے مولانا شاہد علی مصباحی نے سوشل میڈیا پر گناہ جاریہ و مدارس اسلامیہ اب کیا کریں کے موضوع پر بہت ہی نایاب و دل آویز گفتگو فرمائی جس میں انھوں نے فرمایا کہ جس طرح اچھے کام و اچھی اولاد لوگوں کیلئے ثواب جاریہ بنتی ہے اسی طرح سوشل میڈیا کی ایسی پوسٹ جو جھوٹ،مکر،فریب نفرتوں پر مبنی ہو انکی تباہ کاریاں بھی مرنے کے بعد تک ہمارا پیچھا کرتی رہتی ہیں اور ہمیں اللہ کی بارگاہ میں زلیل و رسوا کر دیتی ہیں اس دور میں لوگ کھلے طور پر سوشل میڈیا کا غلط استعمال کر رہے ہیں اور وہ اس غلط سوچ میں ہیں کہ جس طرح وہ اپنی حرکتیں اپنے والدین یا بڑوں سے چھپا رہے ہیں رب سے بھی چھپا لینگے جبکہ ہمارا رب ہمیں ہر آن دیکھ رہا ہے اور ہمارے دلوں کے احوال تک جانتا ہے دوسری جانب ہم دیکھیں کہ لاک ڈاؤن کے بعد ہر لائن کا شخص کسی نہ کسی طرح اپنے کام کاج کر رہا ہے لیکن مدارس و ائمہ مساجد سے جڑے علماء و ائمہ حضرات جو پہلے ہی قلیل تنخواہوں کے چلتے مالی اعتبار سے پریشان رہتے ہیں اور وہ اب اور زیادہ پریشان ہیں ساتھ ہی طلبہ کا پورا سال بری طرح برباد ہوا کیا ہمارے سماج کے سرمایہ داروں کو اپنے رہنماؤں کی خبر گیری نہیں کرنی چاہئے؟افسوس کا مقام ہے کہ جو امام پنج وقتہ نماز پڑھتے ہیں مسجد کی صفائیاں کرتے ہیں ہمارے بچوں کے مستقبل سنوارتے ہیں آج انکو کس طرح کی زندگی جینی پڑ رہی ہے کہیں امام کا قتل کر دیا جاتا ہے کہیں امام بھوک سے تڑپ کر مر جاتا ہے کہیں امام کے گھر کی چھت گر جاتی ہے اور اسکا پورا عیال جان بحق ہو جاتا ہے اور کہیں کہیں تو امام اب بیاج پر پیسے تک اٹھانے پر مجبور ہو گئے ہیں اگر چہ یہ غلط ہے لیکن وہ ایسی غلطیاں صرف اس بنیاد پر کر رہے ہیں کہ انکی آمدنی کا کوئی بہتر ذریعہ نہیں ہے اور اگر ذریعہ ہے بھی تو اسکی ماہانہ تنخواہ اتنی ہے جتنے میں ہم اپنے بیوی بچوں کے ساتھ دو گھنٹے کی شاپنگ میں لٹا کر چلے آتے ہیں لھٰذا ہم میں سے ہر شخص کو چاہئے کہ وہ اپنے علماء و ائمہ کا پوری طرح خیال رکھے اور اسے بھی ویسی ہی تنخواہ،ویسا ہی مکان،ویسا ہی آرام دے جیسا وہ خود کیلئے چاہتا ہے اس سے قبل جلسہ کا آغاز تلاوت قرآ پاک سے ادارہ کے طالب علم حافظ عرفات بلرام پوری نے کیا اور نظامت کے فرائض ادارہ کے استاذ مولانا محمد حسان قادرج نے انجام دئے قاری عبد العلیم برکاتی و حافظ عدنان رضا نے نعت و منقبد پیش کی پروگرام صلاة و سلام کے بعد قاضئی شہر کی دعا پر اختتام پزید ہوا شرکاء میں مولانا اسلم عطاری،قاری توصیف،حافظ وارث،حافظ عارف،حافظ صادق،حافظ شفیق،حافظ عاقب،حافظ مہتاب،حافظ دلشاد،ارشد عطاری کے علاوہ ادارہ کے طلبہ و اراکین ادارہ میں حاجی اشتیاق برکاتی،محمد فاروق برکاتی،محمد اسحاق برکاتی وغیرہ لوگ موجود تھے!


No comments:

Post a Comment