حضرت برہان ملت کو اعلیٰ حضرت نے 45 علوم و 11 سلسلوں کی اجازت عطا فرمائی تھی:مفتی کاظم اویسی

 تنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کے زیر اہتمام جوہی لال کالونی میں عرس برہان ملت منعقد 



کانپور یکم جنوری:اکمل الکملاء، عمدۃ الفضلاء ، مبلغ اہلِ سنت، خلیفہ و شاگرد امام اہلِ سنت، علامہ مفتی عبد الباقی برہان الحق قادری رضوی جبلپوری علیہ الرحمہ مسلک اعلی حضرت کے سچے نقیب و ترجمان گزرے ہیں۔
علومِ دینیہ کے ساتھ ساتھ گہری سیاسی نظر کے مالک افکار و تعلیماتِ رضا کے ناشر امام احمد رضا خان محدث بریلوی علیہ الرحمہ کے معتمد خلیفہ و شاگرد ہیں ۔
ان خیالات کا اظہار تنظیم بریلوی علمائے اہل سنت جے زیر اہتمام مدرسہ تعلیم القرآن اہل سنت مسجد 22 بلاک جوہی لال کالونی میں ہوئے عرس برہان ملت میں تنظیم کے جنرل سکریٹری مفتی محمد کاظم رضا اویسی نے کیا تنظیم کے صدر حافظ و قاری سید محمد فیصل جعفری کی صدارت میں ہوئے جلسہ میں مفتی کاظم نے مزید فرمایا کہ مولانا الشاہ عید الاسلام عبد السلام رضوی بن مولانا عبد الکریم حیدرآبادی کے دولتِ کدہ پر پنج شنبہ 21 ربیع الاول 1310 ہجری کو حضرت برہانِ ملت جبلپوری کی ولادت ہوئی۔
نمازِ فجر کے بعد جدِّ امجد مولانا عبد الکریم قدس سرہ قرآن پاک کی تلاوت فرمارہے تھے ،اور یہ تلاوتِ قرآن ان کے معمولات میں شامل تھی، جب دادی صاحبہ نے آپ کی پیدائش کی خبر دی تو اس وقت آیت کریمہ (قد جاءکم برہان من ربکم) کی تلاوت فرما رہے تھے ہنستے ہوئے فرمایا  الحمد للہ۔۔۔ برہان (دلیل) آگیا ۔
1223 ہجری کو امام احمد رضا کے سفرِ حج و زیارت سے واپسی کے موقع پر برہان ملت اپنے والدِ محترم مفتی عبد السلام رضوی کے ساتھ ممبئی پہنچے اور پہلی مرتبہ امام احمد رضا کی زیارت و ملاقات سے مشرف ہوئے۔
برہان الحق جبلپوری کو امام احمد رضا کی خدمت میں رہ کر اکتسابِ فیض و تہذیب و تربیت اور  تکمیلِ علومِ باطنی و روحانی کے خوب مواقع میسر آئے  آپ زیادہ تر دارالافتاء دیکھتے اور امام احمد رضا کے ارشادات لکھتے۔
1237 ہجری میں اعلی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ جبلپور تشریف لے گئے ایک جلسہ عام میں خطاب فرماتے ہوئے آپ نے مفتی عبد السلام رضوی (والد محترم برہان ملت ) کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا برہان میاں آپکے جسمانی فرزند ہیں، اور میرے روحانی فرزند ، دوران قیام بریلی میں فقیر نے ان کا ذہنی علمی جائزہ بخوبی لیا ہے۔ اخلاق، تقوٰی ، افتاء ، اتباعِ سنت و شریعت وغیرہا میں ہر پہلو سے آزمالیا ہے ۔ میں اپنے اس روحانی فرزند سعادتمند محمد برہان الحق کو دستارِ فضیلت سے مزَیّن کرکے پینتالیس علوم اور گیارہ سلسلوں کی اجازت دیتا ہو۔ اتنا فرما کر اپنے دستِ مبارک سے عمامہ مفتی برہان الحق پر تین پھیرے لپیٹ کر مفتی عبد السلام رضوی کو دے کر فرمایا: آپ تکمیل کردیں ۔مفتی عبد السلام نے تین پھیرے کے بعد عمامہ حجۃ السلام علامہ حامد رضا خان قدس سرہ کو دے دیا پھر آپنے تکمیل فرمائی آپکا وصال 26 ربیع الاول 1405 ہجری کو ہوا اور مزار شریف مدھیہ پردیش کے جبلپور میں مرجع خلائق ہے اس سے قبل جلسہ کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے حافظ محمد اویس رضا نے کیا اور مولانا محمد ریحان اور حافظ وارث رضا برکاتی نے بارگاہ رسالت مآب میں نعت و منقبد کا نذرانہ پیش کیا جلسہ صلاة و سلام و دعا کے ساتھ اختتام ہوا بعدہ جلسہ حاضرین میں شیرنی تقسیم ہوئی شرکاء میں 
حافظ خورشید احمد چشتی، 
عبد الرزاق،اظہار برکاتی،سرور بھائی،عبد الرحمن وغیرہ لوگ موجود تھے!

No comments:

Post a Comment