شہر کانپور کے ذمہ دار علمائے کرام بقائے سنیت کیلئے شہر کانپور پر نظر ثانی فرمائیں:حافظ فیصل جعفری

 کانپور 29 دسمبر:تنظیم بریلوی علمائے اہل سنت کی ایک میٹنگ چمن گنج واقع تنظیم کے دفتر میں زیر صدارت حافظ و قاری سید محمد فیصل جعفری منعقد ہوئی جس میں حالات حاضرہ پر غورو خوض کیا گیا تنظیم کے صدر حافظ فیصل جعفری نے کہا کہ بہت ہی افسوس کی بات ہے کہ شہر کانپور میں اہل سنت وجماعت میں اس وقت جو گروپ بازی کا سلسلہ جاری ہے وہ اہل کانپور کیلئے ہر اعتبار سے نقصان دہ ہے ہر شہر میں ایک قاضئی ہوتا ہے جو قوم مسلم کی نمائندگی کرتا ہے لیکن کانپور ایک ایسا شہر بن گیا ہے جہاں پر درجنوں کے حساب سے اس وقت قاضئی بنے ہوئے ہے جس سے کہ غیر مذہب کے ماننے والوں میں مذاق بنا ہوا ہے وہی قوم مسلم بھی کش مکش میں کہ کس کو اپنا قائد مانا جائے یوں تو کہ لیا جائے کہ جنگ آزادی سے لیکر آج تک مسلمانوں کے ساتھ ظلم و ستم ہوتا رہا ہر طرف سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ذرا سی کوئی بات ہوتی ہے سیکڑوں کی تعداد میں مسلمانوں پر مقدمہ درج کر دئے جاتے ہیں جو کہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے پانچ ماہ قبل لاک ڈاؤن میں بھی اس طرح کے معاملات در پیش آئے لاک ڈاؤن میں ہر مسلم تیوہار میں مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا رمضان المبارک،عید الفطر،عید الاضحیٰ،جلوس محمدی،جلوس غوثیہ یا ماہ محرم الحرام کے جلوسوں میں پوری طرح پابندی رہی جبکہ غیر مسلموں کے تیوہار اسی طرح ہوئے جیسے گزشتہ سالوں کی طرح ہوتے آ رہے رہے ہیں لیکن اس پر کسی کی توجہ نہیں رہی اور ہو بھی تو کیسے جب بے حساب قاضئی ہونگے تو آپکی بات بھلا کون سنیگا؟ منصب قضا حاصل کرنا تو اب شہر کانپور میں بہت آسان ہو گیا ہے لیکن قوم مسلم کے مسائل کیسے حل کئے جائیں بے قصوروں کو انصاف کیسے دلایا جائے اس جانب کسی کی توجہ نہیں ہے ہزاروں کی تعداد میں شہر کانپور میں لوگ فرضی مقدموں میں ملوث ہیں یہی وجہ ہے کہ اب اس منصب کی کوئی اہمیت ضلع انتظامیہ و عوام کے درمیان رہ نہیں گئی مرکز اہل سنت بریلی شریف کے تائد شدہ قاضئی شہر کے یہاں بھی صرف چند لوگوں کے درمیان میٹنگ کرکے فیصلہ لے لیا جاتا ہے یہی وجہ رہی کہ دو روز قبل ہوئے ایک قاضئی شہر کے انتخاب میں ان سے جڑے لوگوں نے شرکت کی اور سب زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ کچھ علماء نے اپنے نفس کے خاطر مرکز اہل سنت کی دہائی دے دیکر مرکز کو بدنام کرنے کی کوشش کی جو کہ کسی بھی اعتبار سے درست نہیں ہے قاضئی یا مفتی کا انتخاب مرکز نہیں بلکہ مقامی علماء و ائمہ حضرات طے کرتے ہیں مرکز تو اس بنیاد پر اپنی تائد پیش کرتا ہے شہر کانپور کے ذمہ دار علمائے کرام،مفتان عظام و ائمہ ذوی الاحترام سے حقیر کی یہی خواہش ہے کہ کہیں ایک جگہ جمع ہوکر اور اب تک کہ اہل سنت وجماعت سے تعلق رکھنے والے جتنے حضرات منصب قضا پر فائز ہیں ان سب کو دعوت دیکر اس مسئلہ پر گفتگو کریں اور جو بہتر ہو اس پر اتفاق رائے سے فیصلہ لیکر ایک قاضئی شرع کا انتخاب کریں یہ ذمہ داری دی اس شخص کو دی جائے جس پر کثیر تعداد میں علمائے اہل سنت کا اتفاق ہو اگر یہ صورت نہ نکل سکے تو ووٹنگ کراکر بھی معاملہ طے کیا جا سکتا ہے منصب قضا کیلئے جو بھی دعویدار سامنے آئیں ان کے سامنے کچھ شرائط ہونی چاہئے (1) مذہب اہل سنت و مسلک اعلیٰ حضرت کا پابند ہو (2) تمام فرقہائے باطلہ وہابی،دیوبندی سے اسکا تعلق نہ ہو (3) کسی مدارس یا اسکول میں سرکاری ملازم نہ ہو (4) ضلع انتظامیہ و حکومت وقت سے اپنی قوم کی نمائندگی مضبوطی سے کرنے والا ہو (5) ماضی میں شہر کانپور کیلئے کیا خدمات رہیں اور مستقبل میں کیا ہو سکتی ہیں اس پر بھی انٹرویو ہونا چاہئے یہ چند باتیں جو ہم کو کہنا تھا وہ ہم نے کہی باقی آپ حضرات کو جو بہتر لگے وہ کریں اگر اس پر ہمارے ذمہ دار علماء حضرات نے توجہ نہ فرمائی تو ہر آنے والا کل ہم سب کیلئے بہتر نہ ہوگا

اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے شہر کانپور میں علمائے اہل سنت میں اتحاد پیدا فرما اور ایک بہتر قائد شہر کانپور کو عطا فرما آمین یا رب العالمین بجاہد سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم تنظیم کے سرپرست اعلیٰ مفتی سید محمد اکمل میاں اشرفی،سرپرست مولانا نیر القادری،مفتی ممتاز عالم مصباحی،مفتی محمد کاظم رضا اویسی،مولانا محمد عمر قادری،مولانا محمد حسان قادری،مولانا مہدی حسن رضوی،قاری امتیاز احمد قادری،مولانا ظہور عالم ازہری،حافظ واحد علی رضوی،مولانا مبارک علی فیضی،مولانا حبیب الرحمٰن،قاری محمد عادل رضا ازہری،حافظ محمد عرفان رضا قادری،مولانا نور عالم رضوی،حافظ فضیل احمد رضوی،حافظ محمد زبیر قاددی وغیرہ نے بھی اس حساس مسئلہ پر اپنے اپنے تاثرات کا اظہار کیا!

No comments:

Post a Comment