دستور ہند میں دئے گئے مذہبی آزادی کے حقوق کے تئیں عوام کو بیدار کرنا وقت کی اہم ضرورت: مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اجلاس کے کامیاب انعقاد پر منتظمین و معاونین کو جمعیۃ علماء کانپور کی مبارکباد



کانپور:۔ ملک و ملت کے حالات کو صحیح طور پر سمجھ کر امت کی رہنمائی کرنا ہر دور میں امت کے قائدین، علماء و دانشوران کی ذمہ داری رہی ہے۔موجودہ دور میں مسلمانان ہند کی نمایاں تنظیمیں، قائدین اور دیگر مقتدر شخصیات اخلاص کے ساتھ امت کی ہمدردی اور خیر خواہی کا جذبہ اپنے دل میں لے کر اپنے اپنے سطح پر میدان عمل میں مصروفہیں جن میں جمعیۃ علماء ہند اور مسلم پرسنل لاء بورڈ نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ اسی ضمن میں مسلم پرسنل لاء بورڈکی مجلس منتظمہ کا اجلاس 20، 21نومبر بروز سنیچر،اتوار کو جاجمؤ واقع مدرسہ دار التعلیم والصنعت میں منعقد ہوا۔ جس کی کامیابی کا سہرا اجلاس کے منتظم اور روح رواں مدرسہ جامع العلوم پٹکاپور کے مہتمم الحاج محی الدین تاج خسرو صاحب کے سر جاتا ہے۔مذکورہ خیالات کااظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء اتر پردیش کے نائب صدراوراس اجلاس کی مجلس استقبالیہ کے رکن مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی اور نے کہاکہ جس منظم انداز میں خوش اسلوبی کے ساتھ یہ اجلاس منعقد ہوا اس کیلئے جمعیۃ علماء کانپور الحاج محی الدین خسرو تاج صاحب اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اللہ سے دعاگو ہے کہ ان حضرات کا سایہ عاطفت دراز فرمائے اور ہم چھوٹوں کو اپنے بڑوں کی قدر کرنے اور ان کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے۔
مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے27ویں اجلاس میں پاس ہوئیں تجاویز کی روشنی میں کہا کہ جمعیۃ علماء کا ہر دور میں موقف رہا ہے کہ شرعی قوانین اور مذہبی حقوق میں کسی بھی قسم کی مداخلت ناقابل قبول ہے اور مداخلت کی کوششیں خواہ وہ کسی بھی حکومت، ادارے یا تنظیم کی جانب سے کی گئیں ہو وہ ناقابل برداشت ہے۔ مولانا عبد اللہ نے مذہبی رہنماؤں کی شان میں گستاخی، ملک کے مختلف حصوں میں واقع تاریخی حیثیت رکھنے والی مساجد اور عیدگاہوں سے متعلق شر انگیزی پر روک لگانے کیلئے سخت اقدام اٹھانے کے مطالبہ کی بھرپورتائید کرتے ہوئے یہاں کی اقلیتوں کی جان، مال، عزت و آبرو کی حفاظت کے ساتھ ماب لنچنگ جیسی وحشیانہ وارداتوں پر روک لگانے کیلئے مؤثر اقدامات کرکے مجرمین کے خلاف سخت کارروائی یقینی بنانے کے مطالبے کو ضروری قرار دیا۔ آخر میں مولانا نے کہا کہ یکساں سول کوڈ کے نقصانات، سوشل میڈیا پر ہو روہی فرقہ واریت اور اشتعال انگیزی پر قدغن لگانے اور دستور ہند میں ملک کے ہر شہری کو دئے گئے مذہبی آزادی کے حقوق کے تئیں عوام کو بیدار کرنے کیلئے جلد ہی جمعیۃ علماء مستقل تحریک چلاتی رہی ہے اور جو بھی تنظیمیں اس سلسلے میں کوشش کررہی ہیں، جمعیۃ علماء اس کی تائید کرتی ہے۔ 

No comments:

Post a Comment